ارنا نے اسپوتنیک کے حوالے سے کہا کہ اس اختتامی بیان میں برکس ممالک کے رہنماؤں نے غزہ کی پٹی میں ہونے والے جنگی جرائم کی بین الاقوامی اصولوں کے مطابق آزادانہ اور شفاف تحقیقات کا مطالبہ کیا اور تاکید کی کہ غزہ کی پٹی اور دیگر مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں سنگین انسانی صورتحال تشویش کا باعث ہے۔
اس بیان میں برکس ممالک کے سربراہان نے فلسطینیوں کے خلاف وحشیانہ کارروائیوں کی مذمت کرتے ہوئے یرغمالیوں کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا اور فوری طور پر دشمنی کے خاتمے، شہریوں کے تحفظ اور غزہ میں انسانی امداد بھیجنے کی کوششوں کی حمایت کی۔
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ ہم شہریوں کے خلاف پرتشدد کارروائیوں کی مذمت کرتے ہیں جن میں جنگی جرائم، بنیادی شہری انفرااسٹرکچر پر حملوں کے ساتھ ساتھ تمام اشتعال انگیز اور تباہ کن اقدامات شامل ہیں۔
برکس ممالک کے سربراہان کے اجلاس کے اختتامی بیان میں کہا گیا ہے کہ ہم انسانی بنیادوں پر فوری طور پر جنگ بندی کا مطالبہ کرتے ہیں جو غزہ میں دشمنی کے خاتمے اور بین الاقوامی قوانین اور اقوام متحدہ کے چارٹر پر مبنی امن و سلامتی کے قیام کا باعث بنے۔
اس بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ غزہ کی پٹی میں تنازعہ کو بڑھنے سے روکنے کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے، ہم اس میں شامل تمام فریقین سے زیادہ سے زیادہ تحمل کا مظاہرہ کرنے اور ان پر اثر و رسوخ رکھنے والوں سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ تنازعہ کو ختم کریں اور فوری طور پر جنگ بندی اور امن قائم کریں۔
آخر میں برکس ممالک کے سربراہان نے فلسطینیوں کی انفرادی یا اجتماعی طور پر اپنی سرزمین سے غزہ یا ہمسایہ ممالک کی طرف کسی بھی جبری ہجرت کی مذمت کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ صیہونی حکومت اور فلسطین کے درمیان تنازع کا منصفانہ اور مستقل حل ضروری ہے۔
ارنا کے مطابق، ایران کے صدر سید ابراہیم رئیسی نے منگل کی شام برکس ویبینار کے ہنگامی اجلاس میں غزہ کی تباہ کن صورتحال کو مغرب کی اخلاقی گراوٹ کی علامت قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ آج ہم اس وقت جمع ہوئے ہیں جب دنیا غزہ میں فلسطینی عوام کے خلاف بے مثال تشدد اور جرم کی گواہی دے رہی ہے۔ انکا کہنا تھا کہ ان دنوں غزہ میں جو کچھ ہو رہا ہے اس سے مغربی بین الاقوامی نظام کی ناانصافی صاف ظاہر ہوتی ہے۔ ایرانی صدر نے کہا کہ غزہ کا مسئلہ انسانیت اور انصاف کا مسئلہ ہے۔ صیہونی حکومت اور اس کے حامیوں نے نہ صرف انسانیت، اخلاقیات اور حقوق کی خلاف ورزی کی ہے بلکہ وہ درست معلومات کو دبا کر اور غلط معلومات پھیلا کر عالمی رائے عامہ کو دھوکہ دینے کی کوشش کر رہے ہیں۔
صدر نے غزہ میں نسل کشی اور بچوں کے قتل عام کے لیے امریکہ اور مغرب کی صیہونی حمایت کو کسی بھی چیز سے بدتر قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ اب تک تقریباً 5500 مظلوم بچے مارے جا چکے ہیں اور 41000 رہائشی مکانات کو نقصان پہنچا ہے۔
آپ کا تبصرہ